یاروں نے کتنی دور بسائی ہیں بستیاں



محرم کی چھٹی اور وہ بھی پانچ دن کی !واقعی مثالی چھٹی ہے ,لمبی چھٹی کے پیچھے محرکات خواہ کچھ بھی ہوں, اک بات تو طے ہے محرم منانے کا اچھا موقع مل گیا اس لیے  مقامی طلبہ اپنے اپنے  گھر کو روانہ ہو گیے  اپنے اپنے اہل خانہ اور گاوں والوں کے ساتھ مل کر امام حسین رضی اللہ عنہ کے نام پہ محفلیں منعقد کرینگے ,واقعات کربلا کی افہام وتفہیم ہو نگی پیغام کربلا لوگوں تک پہچے گا اور دیگر مقاصد عامہ دلوں میں سنبھالے ہویے.
میں چونکہ دور کا مسافر ہوں تقریبا اٹھارہ گھنٹے کی سفری صعوبتیں جھیلکر ہی اہل خانہ کی زیارت ہو سکتی ہے اس لیے عقل سلیم نے جھٹ سے گھر نا جانے کے فیصلے کو منظور کر لیا۔
لیکن محبت و الفت بھی عجیب قوت ہے اتنی آسانی سے پیچھا کہاں چھوڑتی ہے جیسے ہی اک مقدمے سے فارغ ہوا محبت نے دوستوں کی ملاقات کا مقدمہ لاکر کھڑا کر دیا دل نے کہا جاو اپنے پرانے دوستوں سے ہی ملاقات کر او ماضی کی دیرینہ تعلقات کو اور تقویت مل جایے گی اور ساتھ میں اک دوسرے سے بچھڑنے کا جو غم سینوں میں پڑا ہے وہ بھی ہلکا ہو جاےگا یقینا گزشتہ سات آٹھ سالہ زندگی جن دوستوں کے درمیان گزری ہیں وہ لمحے بھولاے نہیں بھولتے اور وہ یار تلاشے نہیں ملتے انکے دور جانے کا شکوہ تو شاید ہمیں رہے گا مگر ہر اک کی اپنی زندگی اپنے راستے ہوتے ہیں اکیلے ایے ہیں اس دنیا میں اور اکیلے ہی رہنے کی عادت بھی ڈالنی پڑے گی۔
غرضکہ یہاں دلایل اتنے قوی تھے کہ اگر مقدمہ لڑنے کی کوشش کرتا تو میں ہار جاتا کیوں کہ یہاں سفر کی اتنی صعوبتیں بھی نہیں تھیں جس سے استدلال کر لیتا نا جانے پہ ,اس لیے سب دلایل سے صرف نظر کرکے اپنے اساتذۃ کی نصیحت پہ عمل کر لیا کہ تم لوگوں کی چھٹی نہیں سب مطالعے میں امنہمک رہنا "اس لیے مین نے سوچ لیا "ہنوز دلی دور است"۔

 انجم  راہی

Comments